نہ جواب دے نہ سوال کر
شکیل بدایونی کی شہرہ آفاق اردو نظم چارہ گر ایک دل کو چھو لینے والی تخلیق ہے، جو محبت، تنہائی اور خاموش جدائی جیسے جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔ اس نظم کوپڑھیں اور محسوس کریں ایک ٹوٹے دل کی بے بسی اور درد بھری فریاد۔

نہ جواب دے نہ سوال کر،
مجھے چھوڑ دے میرے حال پر
تجھے کیا ملے گا؟ تُو ہی بتا،
مجھے الجھنوں میں یوں ڈال کر 🥀
میں وہ شخص ہوں، تیرا عکس ہوں،
جو تیری رضا وہ میری رضا،
تیری خواہشیں میری خواہشیں،
میں مزے میں ہوں سبھی ٹال کر،🥀
نہ وہ دن رہے، نہ وہ سال ہی،
جو بچا تو جی کا ملال ہی،
مجھے یاد بھی تُو نہ آ سکے،
تُو ہی ایسا کوئی کمال کر🌷
جو میں تنگ ہوں تو بجنگ ہوں،
کہ تیرا ہی روپ ہوں رنگ ہوں،
جو بھی ہوں میں تجھ میں سدا سے ہوں، مجھے پھینک خود سے نکال کر🥀
مجھے پھر بنا ، مجھے پھر سجا ،
کہ لگوں میں خود کو نیا نیا،
نیا رنگ دے، نیا روپ دے،
مجھے اپنے آپ میں ڈھال کر🥀
مجھے اپنے پیروں سے روند کر،
ذرا دیر کو چکا چوند کر،
مجھے راکھ کر، میری خاک اڑا،
مجھے کیا کرے گا سنبھال کر🥀
کوئی مصلحت تھی تیاگ میں،
جو نہیں تھی تُو میرے بھاگ میں،
میری جستجو، میری آرزو میں تُو ،
یوں نہ خود کو نڈھال کر🥀
یہ بھلا ہوا میں نہیں رہا،
تُو تو ہے سو تُو تو رہے سدا،
میں تو جا چکا میرا ذکر کیا ؟
مجھے بھول جا، نہ ملال کر🥀
میں تو دوستوں میں بٹا رہا،
میں آوارگی ہی کِیا کیا،
میری والدہ۔۔! تجھے کیا ملا؟
مجھے پوس کر، مجھے پال کر🥀
مجھے دل دیا ہے یقین سے،
کہاں لوگ تجھ سے حسین سے،
ہے یہ دل ، نہیں کوئی آئینہ ،
ذرا دیکھ کر ، ذرا بھال کر🥀
تُو رہے تو کیا ؟ نہ رہے تو کیا ؟
مجھے اب تُو کچھ بھی کہے تو کیا؟
نہیں اب مجھے سروکار ہی ،
تُو جئے کہ اب تُو وصال کر🥀
یہ میری انا پہ ہے منحصر،
میں جواب دوں کہ نہ دوں تجھے،
تجھے مجھ سے ہیں جو شکایتیں،
جو گلے ہیں، جو بھی سوال کر🥀
Shero shayari in urdu: مزید پڑھیں