Shero shayari urdu love
shero shayari urdu me saleem kausar ki ghazal me khayal hu kisi aur ka , Or Amjad isalm amjad ki ghazal kahan aa ke rukne the raste.
مقبول اردو نظموں کے مستقل انتخاب کے ساتھ اپ ڈیٹ رہیں۔ بہترین اردو شاعری کو تحریری شکل میں اور دلکش اردو شاعری امیجز کے ذریعے پیش کیا گیا ہے۔
مندرجہ ذیل سلیم کوثر اور امجد اسلام امجد کی اردو کی بہترین غزلیں تحریر کی گٰئ ہیں۔
سلیم کوثر
سلیم کوثر 24 اکتوبر 1947 کو پانی پت، بھارت میں پیدا ہوئے۔ سلیم ایک پاکستانی اردو شاعر ہیں۔ انہوں نے کئی شعری جلدیں لکھی ہیں۔ انہوں نے کئی ٹیلی ویژن ڈراموں کے لیے ٹائٹل میلوڈیز بھی تخلیق کیں۔ انہوں نے مختلف اقوام میں متعدد مشاعروں میں شرکت کی۔
میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
سر آئینہ مرا عکس ہے پس آئینہ کوئی اور ہے
میں کسی کے دست طلب میں ہوں تو کسی کے حرف دعا میں ہوں
میں نصیب ہوں کسی اور کا مجھے مانگتا کوئی اور ہے
عجب اعتبار و بے اعتباری کے درمیان ہے زندگی
میں قریب ہوں کسی اور کے مجھے جانتا کوئی اور ہے
مری روشنی ترے خد و خال سے مختلف تو نہیں مگر
تو قریب آ تجھے دیکھ لوں تو وہی ہے یا کوئی اور ہے
تجھے دشمنوں کی خبر نہ تھی مجھے دوستوں کا پتا نہیں
تری داستاں کوئی اور تھی مرا واقعہ کوئی اور ہے
وہی منصفوں کی روایتیں وہی فیصلوں کی عبارتیں
مرا جرم تو کوئی اور تھا پہ مری سزا کوئی اور ہے
کبھی لوٹ آئیں تو پوچھنا نہیں دیکھنا انہیں غور سے
جنہیں راستے میں خبر ہوئی کہ یہ راستہ کوئی اور ہے
جو مری ریاضت نیم شب کو سلیمؔ صبح نہ مل سکی
تو پھر اس کے معنی تو یہ ہوئے کہ یہاں خدا کوئی اور ہے
شاعر: سلیم کوثر
امجد اسلام امجد
امجد اسلام امجد کی اردو شاعری اور غزل قارئین کو خوبصورت شاعری کی مدد سے اپنے اندرونی احساسات کا اظہار کرنے دیتی ہے۔ امجد اسلام امجد کی شاعری اور غزلیں ان خاص لوگوں میں مقبول ہیں جو اچھی نظمیں پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ آپ ان کی 2 اور 4 لائنوں کی شاعری پڑھ سکتے ہیں اور امجد اسلام امجد کی شاعری کی تصاویر ڈاؤن لوڈ کر کے اسے اپنے دوستوں اور خاندان کے افراد سمیت اپنے پیاروں کے ساتھ باآسانی شیئر کر سکتے ہیں۔ امجد اسلام امجد کی شاعری پر اب تک کئی کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔ اردو غزل کے ہر قاری کی اپنی پسند یا ترجیح ہوتی ہے اور یہاں آپ امجد اسلام امجد کی شاعری اردو اور انگریزی میں مختلف زمروں سے پڑھ سکتے ہیں۔
کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا
کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا
وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا
وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں
دل بے خبر مری بات سن اسے بھول جا اسے بھول جا
میں تو گم تھا تیرے ہی دھیان میں تری آس تیرے گمان میں
صبا کہہ گئی مرے کان میں مرے ساتھ آ اسے بھول جا
کسی آنکھ میں نہیں اشک غم ترے بعد کچھ بھی نہیں ہے کم
تجھے زندگی نے بھلا دیا تو بھی مسکرا اسے بھول جا
کہیں چاک جاں کا رفو نہیں کسی آستیں پہ لہو نہیں
کہ شہید راہ ملال کا نہیں خوں بہا اسے بھول جا
کیوں اٹا ہوا ہے غبار میں غم زندگی کے فشار میں
وہ جو درد تھا ترے بخت میں سو وہ ہو گیا اسے بھول جا
تجھے چاند بن کے ملا تھا جو ترے ساحلوں پہ کھلا تھا جو
وہ تھا ایک دریا وصال کا سو اتر گیا اسے بھول جا
امجد اسلام امجد